Thursday, December 24, 2015

حصہ اول ۔ خواب اور ان کی تعبیر

حصہ اول  ۔
خواب اور ان کی تعبیر                        

خواب اور ان کی تعبیر پر ،دین اسلام نے بحث کی ہے۔کتاب و سنت کی متعدد نصوص اس کے وجود اور 
اسکی حقیقت پر شاہد ہیں۔خوابوں کے وجود کا ہی انکار کر دینا ،یا خوابوں کی بنیاد پر شرعی نصوص کا انکار کر دینا،ہر دو نقطہ ہائے نگاہ افراط و تفریط کا شکار ہیں اور اسلامی نقطہ نگاہ سے کوسو ں دور ہیں۔اس بات میں کوئی شک نہیں کہ خواب ،یا تو اللہ کی طرف سے بشارت ہوتے ہیں یا پھر نفسانی خیالات اور شیطانی تصورات کا مجموعہ ہوتے ہیں۔اچھے خواب سے خوش ہو کر رب کریم کا شکریہ بجا لانا اور مزید اعمال صالحہ کی متوجہ ہو نا چاہیے اور اگر خواب بظاہر برا محسوس ہو تو پھر اللہ کے سامنے شیطان لعین سے پناہ مانگنا اور اپنے اعمال کی درستگی کی فکر کرنی چاہیے۔خوابوں کی تعبیر میں علامہ ابن سیرین رحمہ اللہ کو غیر معمولی دسترس حاصل تھی۔زیر نظر کتاب ان کی سعی مسلسل کا نہ صرف بہترین نمونہ ہے بلکہ خوابوں کی تعبیر کا بے نظیر انسائیکلوپیڈیا ہےجو مختلف ازمنہ میں بڑے بڑے عماید ملت سے خراج تحسین وصول کر چکی ہے
 آئيے قرآن و حدیث کی روشنی میں خوابوں /بشارتوں کے متعلق جاننے کی کوشش کرتے ہیں۔
 یہ بات ذہن نشین کرلی جائے کا مطلقًا خواب کا انکار کر دینا کہ سرے سے خواب یا رویائے صالحہ کا کوئی وجود ہی نہیں ہوتا یا یہ گمان کرنا کہ خواب محض جھوٹ اور من گھڑت ہے، ایسا رویہ جہالت اور لا علمی ہے، کیونکہ خواب کے وجود اور تصور کا صراحتًا انکار کر دینا کفر ہے۔ اس لئے کہ خواب کا وجود قرآن کریم سے ثابت ہے اور خود سنت نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ثابت ہے۔
سورہ یونس کی آیات 63-64 میںارشاد باری تعالیٰ ہے :۔
الَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَكَانُوْا يَتَّقُوْنَ۝    لَھُمُ الْبُشْرٰي فِي الْحَيٰوۃِ الدُّنْيَا وَفِي الْاٰخِرَۃِ      ۭ لَا تَبْدِيْلَ لِكَلِمٰتِ اللہِ     ۭ ذٰلِكَ ھُوَالْفَوْزُ الْعَظِيْمُ۔ۭ
(ترجمہ۔یعنی) جو لوگ ایمان لائے اور پرہیزگار رہے ۔  ان کے لیے دنیا کی زندگی میں بھی بشارت ہے اور آخرت میں بھی۔ خدا کی باتیں بدلتی نہیں۔ یہی تو بڑی کامیابی ہے )۔

قرآن مجید کی تمام تفاسیر میں ہے کہ بشارت سے مراد وہ نیک خواب ہیں جو اللہ رب العزت ایمان والوں کو عطا کرتا ہے۔
امام ابن جریر رحمۃ اللہ علیہ طبری سے لے کر علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ تک تمام مفسرین نے پوری تصریحات کے ساتھ اس امر کی تائید کی ہے۔
 علامہ آلوسی رحمۃ اللہ علیہ روح المعانی میں،
 امام ابن جریر رحمۃ اللہ علیہ تفسیر طبری میں،
 قاضی ثناء اللہ رحمۃ اللہ علیہ پانی پتی تفسیر مظہری میں،
 امام رازی رحمۃ اللہ علیہ تفسیر کبیر میں
 اور تمام آئمہ تفسیر نے صراحت کے ساتھ یہ بات درج کی ہے کہ اس قرآنی آیت کے تحت درج ’’بشریٰ‘‘ سے مراد وہ نیک خواب ہیں جو ایمان والے دیکھتے ہیں۔

سورہ یوسف  کی آیت 6 میں حضرت یوسف علیہ السلام کے بارے میں ارشاد ہوتا ہے۔
وَكَذٰلِكَ يَجْتَبِيْكَ رَبُّكَ وَيُعَلِّمُكَ مِنْ تَاْوِيْلِ الْاَحَادِيْثِ۔
(ترجمہ۔اسی طرح تمہارا رب تمہیں (بزرگی کے لئے) منتخب فرما لے گا اور تمہیں باتوں کے انجام تک پہنچنا (یعنی خوابوں کی تعبیر کا علم) سکھائے گا)۔

اللہ تعالیٰ نے حضرت یوسف علیہ السلام کو بہت سے کمالات اور معجزات عطا فرمائے، ان میں خوابوں کی تعبیر کا علم اور فن بطور خاص عطا فرمایا۔ اس کا ذکر سورہ یوسف میں مذکور ہے۔
مثلاً بادشاہ مصر اور قیدیوں کے خواب حضرت یوسف علیہ السلام کے سامنے بیان ہوئے۔ آپ نے ان کی تعبیر بیان فرمائی اور اس تعبیر کے مطابق آئندہ واقعات رونما ہوئے۔
 قرآن مجید دوٹوک انداز میں خوابوں کے وجود کی صداقت کا بیان کر رہا ہے کہ تعبیر کا فن اللہ پاک نے اپنے نبی کو عطا کیا۔ خواب کے وجود کا انکار کہ یہ محض وہم ہے، یہ من گھڑت چیز ہے، یہ باطل ہے اور رویائے صالحہ کا کوئی وجود نہیں، خود قرآن مجید کی آیت کا انکار ہے۔

امام ابن سیرین رحمۃ اللہ علیہ، علامہ عبدالغنی نابلسی رحمۃ اللہ علیہ نے تعبیر الرویا کے باب میں ایک حدیث پاک نقل کی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایاکہ۔  من لم يومن بالرويا الصالحه لم يومن باﷲ ولا باليوم الآخرة.   (نابلسي، تعطير الانام في تعبير المنام3 )
جو شخص نیک خوابوں پر ایمان نہیں رکھتا وہ اللہ اور آخرت پر ایمان نہیں رکھتا۔

امام ابو الحسن اشعری رحمۃ اللہ علیہ جو دنیائے اہل سنت کے امام ہیں۔ انہوں نے اپنے عقائد میں درج کیا ہے کہ خواب کا مطلقاً انکار کرنے سے انسان کافر ہو جاتا ہے۔

حدیث نبوی میں رویا صالحہ کا ذکر صراحتاً موجود ہے، بلکہ حدیث مبارکہ کی کتابوں میں خوابوں کے حوالے سے عنوانات، ابواب اور فصلیں قائم کی گئی ہیں۔ بخاری و مسلم کی متفق علیہ احادیث ہیں۔ صحیح بخاری اور صحیح مسلم جن کا دنیا میں کسی مسلک کا کوئی عالم انکار نہیں کر سکتا ان میں حضرت سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ۔

حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔  لم يبق من النبوة الا المبشرات۔  (ترجمہ۔اب نبوت باقی نہیں رہی (ہاں اس کا فیض) مبشرات کی صورت میں باقی ہے
صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے عرض کیا ۔  ’’وما المبشرات؟‘‘ (ترجمہ۔یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم مبشرات سے کیا مراد ہے؟)۔
 حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ’’الرویا الصالحہ‘‘ (ترجمہ۔مبشرات سے مراد نیک خواب ہیں 
 بخاري، الصحيح، کتاب التعبير، باب المبشرات، 6 : 2564، رقم : 6589
گویا اب قیامت تک کوئی نبوت کا دعویٰ نہیں کر سکتا جو کرے گا وہ کافر و مرتد ہو گا۔ نبوت فیضان مبشرات کی صورت میں قیامت تک جاری و ساری رہے گا۔

دوسرے مقام پر حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔
ان الرسالة والنبوة قد انقطعت فلا رسول بعدی ولا نبي قال فشق ذلک علي الناس فقال لکن المبشرات. (ترجمہ۔میرے بعد نبوت و رسالت کا سلسلہ منقطع ہو گیا ہے، اب کوئی رسول آ سکتا ہے نہ کوئی نبی لیکن میرے بعد مبشرات اور بشارتیں ہوں گی
صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وہ مبشرات کیا ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا وہ نیک خواب جو اہل ایمان کو آتے ہیں۔
(ترمذي، السنن، کتاب الرؤيا عن رسول الله صلي الله عليه وآله وسلم، باب ذهبت النبوة وبقيت المبشرات، 4 : 533، رقم : 2272 )

سنن ابن ماجہ میں ہے کہ ۔  حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔ 
ايها الناس لم يبق من مبشرات النبوة الا الرويا الصالحه يراها المسلم او تري له۔
(ترجمہ۔اے لوگو! مبشرات نبوت میں ماسوائے نیک خوابوں کے جو کسی مومن کو دکھائی دیتے ہیں کچھ بھی باقی نہیں رہا۔)
 (ابن ماجه، السنن، کتاب تعبير الرويا، باب الرويا الصالحه يراها المسلم او تري له، 3 : 1283، رقم : 3899)
گویا اب نبوت من کل الوجود ختم کر دی گئی ہے۔ نبوت کے سارے دروازے بند کر دئیے گئے ہیں لیکن ایک چیز جو اللہ نے میری امت کے لیے بطور نعمت باقی رکھی ہے وہ اہل ایمان کو دکھائے جانے والے نیک خواب و مبشرات ہیں۔

صحیح بخاری میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا۔  الرويا الصالحه من اﷲ۔  (ترجمہ۔نیک خواب اللہ رب العزت کی طرف سے ہوتے ہیں۔)
(بخاري، الصحيح، کتاب بدء الخلق، باب صفة ابليس و جنوده، 2 : 1198، رقم : 3118)
اللہ تعالیٰ نے نیک خواب و مبشرات کو مسلمانوں کی ہدایت کا ایک ذریعہ و سبب بنایا ہے۔

 اللہ رب العزت نے اپنے نیک و مقرب بندوں پر حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے امتیوں کی ہدایت کے لیے خوابوں اور بشارات کا دروازہ کھلا رکھا ہے۔ پہلے ہدایت انبیاء پر وحی کی صورت میں فرشتے لاتے تھے، اللہ کا وہ کلام کامل و اکمل اور قطعی و حتمی ہدایت ہوتا تھا۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بعد وحی کا دروازہ ہمیشہ ہمیشہ کے لیے بند کر دیا گیا۔ لیکن حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ارشاد کے مطابق اب خوابوں اور بشارات کا سلسلہ قیامت تک جاری رہے گا۔

 ترمذی شریف میں حضرت ابو سعید خدری رحمۃ اللہ علیہ روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔  اصدق الرويا بالاسحار۔  (ترجمہ۔ وہ خواب جو سحری کے وقت رات کے پچھلے پھر آتے ہیں وہ دیگر خوابوں کے مقابلے میں زیادہ سچے ہوتے ہیں
(ترمذي، السنن، کتاب الرويا عن رسول الله، باب قوله لهم البشري في الحياة الدنيا، 4 : 534، رقم : 2274)

صحیح مسلم میں ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ۔  فان راي رويا حسنة فليبشر  ۔  (ترجمہ۔جو کوئی اچھا، نیک خواب دیکھے تو اس پر خوش ہو
سنن ابن ماجہ میں تاجدار کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔  تم میں سے کوئی اگر اچھا اور پسندیدہ خواب دیکھے تو جس سے مناسب سمجھے بیان کرے۔

 ایک اور حدیث میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔  جو شخص کوئی برا خواب دیکھے وہ اس کے شر سے اللہ تعالیٰ کی پناہ مانگے۔

سنن ابی داؤد میں حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ۔  حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا۔  ثم ليتعوذ من شره  ۔  (ترجمہ۔  (جو کوئی برا خواب دیکھے) تو اس کے شر سے اللہ کے حضور پناہ مانگے
  ابو داود، السنن، کتاب الادب، باب ماجاء في الرويا، 4 : 305، رقم : 5021

سنن ابن ماجہ میں ہے کہ ایک صحابی رضی اللہ عنہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بارگاہ اقدس میں حاضر ہوئے۔ عرض کی۔ ’’ یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں خواب دیکھتا ہوں تو ڈر جاتا ہوں، کیا کروں؟‘‘
 حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اسے کچھ کلمات بتائے کہ ’’اگر برا خواب دیکھو اور ڈرو تو یہ کلمات پڑھ لیا کرو، اللہ پاک اس کے شر اور خوف سے تمہیں پناہ دے گا۔‘‘
اگر خواب کا کوئی وجود نہ ہوتا اور اس کے اچھے برے اثرات مرتب نہ ہوتے تو حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم برے خواب کے شر سے پناہ مانگنے کی تلقین نہ فرماتے۔

حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خواب کی اقسام کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا۔  الرويا ثلاث فالرويا الحسنة بشري من اﷲ عزوجل والرويا يحدث بها الرجل نفسه والرويا تحزين من الشيطن. (ترجمہ۔ خواب تین طرح کے ہوتے ہیں، سچا و نیک خواب اللہ تعالیٰ کی طرف سے بشارت ہوتا ہے، دوسری قسم آدمی اپنے نفس سے ہی گفتگو کرے، تیسری قسم شیطان کی طرف سے ڈرانا ہے
حاکم، المستدرک، 4 : 422، رقم : 8174
غرض یہ کہ نیک خواب اللہ تعالیٰ کی طرف سے اہل ایمان کے لیے خوشخبری اور بشارت ہوتا ہے، برا خواب شیطان کی طرف سے ہوتا ہے،

 تیسرا تحدیث النفس، منتشر الخیالی
جیسے آپ نے دیکھا کہ اچانک آپ عورت بن گئے یک لخت دیکھا کہ سرکٹ گیا ہے تھوڑی دیر کے بعد آپ شیر بن گئے ہیں، پھر دیکھا کہ پانی میں گر گئے ہیں ہوا میں اڑ رہے ہیں، اس قسم کے اوٹ پٹانگ خوابوں کو منتشر الخیالی کہتے ہیں، ان کی کوئی تاویل و تعبیر نہیں ہوتی۔

قرآن مجید کے علاوہ صحیح بخاری و مسلم، جامع ترمذی، سنن ابو داؤد، نسائی، ابن ماجہ، مسند احمد بن حنبل، موطا امام مالک اور احادیث کی دیگر کتب میں حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور صحابہ کرام کے خواب بیان کیے گئے ہیں، خوابوں اور بشارتوں کے حوالے سے کتب احادیث میں ابواب و فصول قائم ہیں مثلاً کتاب الرویا، ۔ کتاب الرؤیا الحسنہ۔
امام عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ کی فتح الباری،
 علامہ انور شاہ کاشمیری کی فیض الباری،
مولانا ادریس کاندھلوی کی التعلیق الصبیح
 میں خوابوں اور بشارات کے حوالے سے ان گنت تفصیلات موجود ہیں۔،

امام کرمانی رحمۃ اللہ علیہ امام عینی رحمۃ اللہ علیہ کو پڑھیں، ہر ایک کے ہاں اس باب میں قاری کو بہت کچھ ملے گا۔ اس حوالے سے ارباب عقل و دانش نے ستر ستر اسی اسی اور سو سو صفحات پر مشتمل ابواب اپنی کتب میں قائم کیے ہیں۔

حضرت عبداللہ ابن عباس سے روایت ہے کہ جناب سرورِ عالمؐ نے فرمایا ۔’’خواب بھی ایک قسم کی وحی ہے، جس کے ذریعے اللہ تعالیٰ خواب دیکھنے والے کو اس کی بھلائی یا برائی سے مطلع کرتا ہے، جو اس کو پہنچنے والی ہو‘‘۔ (تعبیر الرویا، صفحہ 51، ضیاء القرآن)

حضرت دانیال  فرماتے ہیں خواب اصل میں دو باتوں پر مبنی ہوتا ہے:
(1)   جو حالات کی حقیقت سے آگاہ کرے۔
(2)    جو ہر کام کے انجام کی خبر دینے والاہو،۔
ان دو قسموں میں سے چار قسمیں نکلتی ہیں۔
(1) حکم فرمانے والاخواب             (2) روکنے والاخواب
(3) ڈرانے والاخواب                  (4) خوشخبری دینے والاخواب

حضرت علی رضی اللہ نعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ۔’’مومن پر خواب کی تعبیر جاننی واجب ہے تا کہ نیک خواب سے خوشی کا حصہ پائے اور بُرے خواب سے بچے۔
‘‘
حضرت  جعفر صادق  رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا ۔’’گاہے خواب دیکھنے والے کو رنج اور آفت نظر آتی ہے لیکن تاویل اس کے خلاف ہوتی ہے، جیسا کہ غم کی تاویل خوشی۔‘‘

حضرت  جعفر صادق  رحمتہ اللہ علیہ  فرماتے ہیں: بعض وقت رات کو خواب دیکھا جاتا ہے اور اس کی تعبیر اسی دن نکل آتی ہے اور بعض دفعہ سال بعد اور بعض دفعہ تاویل 30 یا 40 سال کے بھی بعد‘‘۔

 جیسے امام حسین رضی اللہ تعالیٰ عنہ  کے شہید کیے جانے کا خواب آنحضرت  صلی اللہ علیہ وسلم نے دیکھا، ایک کتا آپ کا خون پیتا ہے اور اس کی تعبیر 40 سال بعد ظاہر ہوئی اور حسینؑ شہید ہوئے۔ (تعبیر الرویا از بن سیرین۔ ناشر ضیاء القرآن)

ابن سیرین  رحمہ اللہ فرماتے ہیں: خواب وقت کے لحاظ سے بدلتا ہے، دن کے وقت ایک خواب دیکھے اور وہی خواب رات کو بھی دیکھے تو ان کی تعبیر میں فرق ہو گا۔ (تعبیر الرویا)

انبیاء علیھم السلام کے خواب
انبیاء و آئمہ اطہار کے خواب سچے ہوتے ہیں۔ قرآن پاک میں
 حضرت یوسف علیہ السلام۔
 حضرت ابراہیم  علیہ السلام اور
حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خوابوں کا ذکر ہے اور ان کی تعبیر کی صداقت تفاسیر میں درج ہے۔

حضرت امام حسین (رضی اللہ تعالیٰ عنہ) کی شہادت کے متعلق حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وسلم)کا خواب
ابن عبدالبر نے اپنی کتاب ’’جھجۃ المجالس و انس المجالس‘‘ میں لکھا ہے کہ امام جعفر صادق رضی اللہ تعالیٰ عنہ  سے پوچھا گیا کہ خواب کی تعبیر کتنے عرصہ تک موخر رہتی ہے۔ پس امام جعفر صادق  رضی اللہ تعالیٰ عنہ     نے فرمایا کہ 50 سال تک۔ اس لیے کہ نبی کریم  صلی اللہ علیہ وسلم نے خواب میں دیکھا کہ چتکبرا کتا آپ ﷺ کا خون پی رہا ہے۔ آپ( صلی اللہ علیہ وسلم )نے اس خواب کی یہ تعبیر لی تھی کہ ایک آدمی آپ(صلی اللہ علیہ وسلم) کے نواسے حضرت حسین (رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) کو شہید کرے گا۔ پس شمر بن جوشن نے حضرت حسین  (رضی اللہ تعالیٰ عنہ ) کو قتل کیا اور شمر کے جسم پر برص کے داغ تھے، پس 50 سال بعد اس خواب کی تعبیر ظاہر ہوئی۔ (حیوۃ الحیوان الکبری اُردو، جلد 2، صفحہ 591)

حضرت موسیٰ کاظم کا خواب
عبداللہ ابن مالک خزاعی کا بیان ہے کہ ہارون الرشید نے خواب میں دیکھا اور خوفزدہ ہو گیا اور مجھے بلا بھیجا اور اپنا خواب بیان کیا کہ خواب میں ایک فوج میرے پاس لے آئی ہے، جس کے پاس برچھا ہے اور کہتی ہے کہ اگر تو نے موسیٰ ابن جعفر ( موسیٰ کاظم) کو نہ چھوڑا تو تجھے اس برچھے سے ذبح کیا جائے گا۔ عبداللہ ابن مالک کہتا ہے میں امام موسیٰ کاظم  کے پاس آیا اور انہیں خواب اور رہائی کا بارے میں بتایا۔ امام موسیٰ کاظم نے جواب میں فرمایا: مجھے خواب میں نبی کریم(صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا کہ۔’’ اے موسیٰ ! تمھیں ازراہِ ظلم سے قید کیا گیا ہے تو یہ کلمات پڑھ  اور تو یہ رات قید میں نہ گزارے گا‘‘۔ وہ کلمات یہ ہیں:
اے ہر آواز کے سننے والے، اے گزری ہوئی بات سے آگے بڑ ھ جانے والے اور اے ہڈیوں کو گوشت پہنانے والے اور موت کے بعد اُنہیں اُٹھانے والے، تجھ سے تیرے اس اسم اعظم کا جو مخزون و مکنون ہے کا واسطہ دے کر کہتا ہوں جس کے متعلق مخلوق کے کسی آدمی کو آگاہی نہیں۔ اے حلیم و بردبار جس کی بردباری پر کوئی قدرت نہیں رکھتا اور اے وہ نیکی کرنے والے جو کبھی منقطع نہ ہو گی اور نہ شمار ہو سکے گا، میری تکلیف دور فرما۔ (تاریخِ مسعودی اردو، جلد 3، صفحہ 416۔ نفیس اکیڈمی)

امام حسین  (رضی اللہ عنہ) کی شہادت کے متعلق حضرت ام سلمیٰ(رضی اللہ عنہ) کا خواب
حضرت ام سلمی (رضی اللہ عنہ) سے روایت ہے کہ میں نے رسول اکرم(صلی اللہ علیہ وسلم) کو خواب میں دیکھا کہ آپ(صلی اللہ علیہ وسلم) کے سر اور داڑھی مبارک پر گرد و غبار ہے۔ میں نے عرض کیا یا رسول اللہ! کیا بات ہے؟ آپ(صلی اللہعلیہ وسلم) نے فرمایا میں نے ابھی ابھی حسین کو شہید ہوتے دیکھا ہے۔ (تذکرہ امام حسین (رضی اللہ عنہ)  بحوالہ مشکوٰۃ المصابیح۔ زاویہ پبلشرز)

عباسی خلیفہ منصور کی ماں کا خواب اوربیٹے کے بادشاہ بننے کی نوید
عباسی خلیفہ ابوجعفر منصور کی ماں سلامہ کا بیان ہے کہ جب میں نے ابو جعفر منصور کو حمل میں لیا تو میں نے خواب میں دیکھا کہ میری قُبل سے ایک شیر نکلا ہے جو سرین (چوتڑوں) کے بل بیٹھ گیا ہے، وہ دھاڑتا اور اپنی دُم کو زمین پر مارتا ہے تو ہر جانب سے اس کے پاس شیر آ گئے اور جب کوئی شیر اس کے پاس پہنچتا ہے تو اُسے سجدہ کرتا ہے۔ (تاریخ مسعودی اُردو، جلد 3، صفحہ 341)

عباسی خلیفہ مہدی کا اپنے بیٹوں کی خلافت سے متعلق خواب
مہدی کہتا ہے کہ میں نے خواب میں اپنے دونوں بیٹوں الہادی اور ہارون رشید کو ایک ایک چھڑی دی ہے۔ موسیٰ الہادی کی چھڑی میں اُس کے اوپر کے حصہ میں تھوڑے پتے ہیں مگر ہارون رشید کی چھڑی میں شروع میں سے آخر تک پتے لگے ہیں۔ حکیم ابن اسحٰق نے تعبیر بتائی کہ یہ دونوں بادشاہ ہوں گے، موسیٰ الہادی کا دور حکومت کم ہو گا، ہارون رشید زندگی بھر خلیفہ رہے گا۔
(تاریخ مسعودی، جلد 3، صفحہ 403)

خلیفہ منصور کا خواب
عباسی خلیفہ منصور نے خواب دیکھا کہ تمام دانت گر گئے ہیں۔ ایک معبر نے بتایا کہ آپ کے تمام رشتہ دار آپ کے سامنے مریں گے۔ دوسرے معبر نے تعبیر بیان کی کہ منصور کی تمام رشتہ داروں سے طبعی عمر زیادہ ہو گی۔ پہلے معبر نے خلیفہ کو غضبناک کر دیا اور دوسرے نے خلیفہ کو خوش کر دیا۔ تعبیر بتانے والے کو چاہیے کہ خواب کی تعبیر اس انداز سے بیان کرے کہ خواب دیکھنے والاصبر و تحمل سے سن سکے اور سمجھ سکے۔

عبداللہ ابن زبیر کا خواب
عبداللہ ابن زبیر نے خواب دیکھا کہ عبدالمالک بن مروان سے کشتی لڑتے ہوئے اسے گرا دیا ہے اور کیلوں سے زمین میں گاڑ دیا ہے۔ ابن سیرین نے تعبیر بیان فرمائی کہ عبدالمالک بن مروان عبداللہ ابن زبیر کو قتل کرے گا اور چونکہ اس نے زمین میں چار میخیں گاڑی ہیں، اس لیے اس کی اولاد میں سے 4 بادشاہ ہوں گے۔ (خوابوں کی تعبیر)

خوابوں کی حقیقت کے متعلق معبرین کے تجربات
مؤرخ مسعودی فرماتے ہیں:
لوگ خواب اس کے وقوع اور ماہیت و کیفیت کے بارے میں اختلافِ رائے رکھتے ہیں۔ ایک فریق کے نزدیک نیند انسان کے امور ظاہری سے ہٹ کر نفس کے اشتعال باطنی کا نام ہے۔ ایک اور فریق کا خیال ہے کہ حالت خواب میں بھی حواس خمسہ معطل نہیں ہوتے اور اشتعال روح کے وقت بھی طبعی طور پر جسم سے ان کا تعلق قائم رہتا ہے۔
ایک فریق کے نزدیک بعض خواب ملکوتی (جو خوشگوار ہوں) اور بعض شیطانی (جوڑے ہوں) ہوتےہیں۔ (تاریخ مسعودی، جلد 2، صفحہ 118)

بعض ماہرین کے نزدیک خواب دو قسم کے ہیں۔
(1) رویائے صادقہ اس سے مراد سچے خواب ہیں۔
(2) جذباتی خواب: ماہرین کے بیانات کے مطابق جب انسان نیند کی حالت میں ہوتا ہے تو شعور کی گرفت ڈھیلی پڑ جاتی ہے، اس وقت لاشعور میں چھپی ہوئی خواہشات مختلف بھیس بدل کر شعور کی سطح پر آنے کی کوشش کرتی ہیں۔ انسان کے جذباتی خواب اسی قسم سے تعلق رکھتے ہیں۔ رویائے صادقہ میں کوئی پیچیدگی نہیں ہوتی، لیکن جذباتی خوابوں کو سمجھنے کے لیے انسان کی لاشعور کو کھوجنا پڑتا ہے۔ اس کی دبی ہوئی خواہشات، احساسات اور خیالات معلوم کرنے پڑتے ہیں۔ ایک معبر ان خوابوں کی بدولت کسی شخص کی اندرونی شخصیت اور فطرت کا مطالعہ کر سکتا ہے۔

 اب ماہرین کی مثالیں ملاحظہ فرمائیں۔
خواب میں طوفان دیکھنا۔ اس سے مراد ہے کہ خواب دیکھنے والاکوئی شدید خواہش رکھتا ہے، جو پوری نہیں ہو رہی۔
 جنسی عمل کرنا ۔اس سے مراد یہ ہےکہ دیکھنے والاکسی لڑکی کی محبت میں گرفتار ہے،اس کا قرب چاہتا ہے لیکن اس میں اِسے ناکامی کا سامنا ہےا ور اس کا لاشعور اسے یہ سین دکھا رہا ہے۔
 پہاڑ دیکھنا۔ مشکلات۔
پودے دیکھنا ۔آگے بڑھنے کی عملی جدوجہد۔
 ہتھیار دیکھنا ۔جارحیت کے جذبات۔
 امتحان دیکھنا ۔کسی مشکل کام کو کرنےمیں دشوری۔
 خود کی پروازدیکھنا۔ آگے بڑھنے کی خواہش (صرف خیالات)۔
 کسی کا بلانا پکارنا ۔کوئی آپ کو متوجہ کرنا چاہتا ہے، لیکن خواب دیکھنے والااِس پر توجہ نہیں دےرہا ہے وغیرہ وغیرہ

خواب میں دیکھی گئی چیز کی حالت و کیفیت کا خاص خیال رکھیں

علامہ کمال الدین الدمیری فرماتے ہیں۔  ’’مچھلی کو خواب میں دیکھتے وقت اس کی کیفیت اور حالت کا خیال رکھنا ضروری ہے کیونکہ کیفیت کی تبدیلی سے تعبیر میں تبدیلی واقع ہوتی ہے۔ اگر دریا میں سے تازہ مچھلی آلہ کے ذریعے پکڑی ہے تو رزقِ حلال کے حصول کی طرف اشارہ ہے۔ اگر مچھلی کا شکار غلام کرے تو اس کے آقا کی طرف سے مال ملے گا۔ بچے کا خواب میں مچھلی پکڑنا، علم و فن پر دلالت کرتا ہے یا اس کے والد کی طرف سے مال کے وارث ہونے کی طرف اگر پانی کی سطح پر مچھلیوں کو تیرتے ہوئے دیکھا تو صاحب خواب کے کام آسان ہوں۔ (حیوۃ اطیوان)

سائنسی ایجادات میں خوابوں کی کار فرمائی
الیس ہووے (سلائی مشین کا موجد) نے جو مشین بنائی، اُس کی سوئی دھاگہ ڈالنے کے لیے ابتداء میں سوئی کی جڑ میں چھید ہوتا تھا جب کہ یہ عموماً ہاتھ کی سوئیوں میں ہوتا ہے، شروع میں وہ اپنی مشین سے صرف جوتا ہی سی سکتا تھا، کپڑے کی سلائی اس مشین پر ممکن نہ تھی۔ ایس ہووے ایک عرصے تک اسی ادھیڑ بن میں رہا، آخر ایک خواب نے اس کا مسئلہ حل کر دیا۔ اس نے خواب دیکھا کہ وحشی قبیلہ کے آدمیوں نے اس کو پکڑ لیا ہے اور حکم دیا ہے کہ وہ 24 گھنٹوں کے اندر سلائی کی مشین بنا کر تیار کرے، ورنہ اس کو قتل کر دیا جائے گا۔ وہ مقررہ وقت تک مشین تیار نہ کر سکا، قبیلہ کے لوگ اسے مارنے کے لیے دوڑ پڑے، ان کے ہاتھ میں برچھا تھا۔ الیس ہووے نے غور سے دیکھا تو ہر برچھے کی نوک پر ایک سوراخ تھا۔ یہ دیکھتے ہی وہ جاگ گیا اور مسئلہ حل ہو گیا۔ اس نے برچھے کی طرح اپنی سوئی میں بھی نوک کی طرف چھید بنایا اور اس میں دھاگا ڈالا۔
 (کتاب زندگی از مولانا وحید الدین خان)
اب ہم آپ  کے لئے خواب اور اس کی تعبیر سے متعلق سب سے جامع کتاب کو آن لائن پیش کررہے ہیں تاکہ آپ اس سے بھرپور طریقہ سے استفادہ کرسکیں۔

تعبیر الرویاکلاں   المعروف خواب نامہ کبیر  
( اردو ترجمہ کامل التعبیر)
خواب اور اس کی تعبیر سے متعلق سب سے جامع کتاب

کن کن لوگوں سے تعبیر خواب پوچھنا منع ہے؟
 
جب خواب دیکھنے والا خواب کو بھول جائے تو معبر کیا کرے؟
خواب کی تعیر کس وقت پوچھنی چاہئے؟
حضرت  جعفر صادق رحمتہ اللہ علیہ کے اقوال
حضرت ابراہیم کرمانی رحمتہ اللہ علیہ کےاقوال 
حضرت امام جابر مغربی رحمتہ اللہ علیہ کے اقوال
حضرت امام اسماعیل بن اشعت رحمتہ اللہ علیہ کے اقوال
علم  تعبیر کی فضیلت 


پہلی فصل ۔    خوابوں کے مزج کی شناخت میں

دوسری فصل ۔         خواب کی قسموں کے بیان میں
تیسری فصل۔ نفس اور روح کے بیان میں

چوتھی فصل ۔           علامتوں کے ساتھ خواب کی درستی کے بیان میں
پانچویں فصل ۔         سچے اور جھوٹے خواب کی شناخت میں
چھٹی فصل ۔             خوابوں کے درمیان میں فرق اور ہر ایک کی تفصیل

ساتویں فصل ۔          خوابوں کے درمیان فرق کی معرفت میں
آٹھویں فصل۔         خواب کی تعبیر بیان کرنے کے لئے، علم جعفر اور فال
نویں فصل۔             بھولے ہوئے خواب کے بیان میں
دسویں فصل۔ جاہلوں کے پاس خواب بیان کرنے کے بیان میں
گیارہویں فصل ۔      خوابوں کے حال ، وقت، قسم اور صورت سے معرفت حاصل کرنا۔
بارہویں فصل۔        خواب والوں کی شرائط اور آداب کی معرفت

تیرہویں فصل۔        سائل اور تعبیر دینے والے کے آداب

چودہویں فصل۔       تعبیر کتنی قسم پر ہے
پندرہویں فصل۔      ان مسائل میں جن کی تعبیر برعکس ہوتی ہے

سولہویں فصل۔        خداتعالیٰ اور فرشتوں اور پیغمبروں کی زیارت میں
خداوند تعالیٰ کو دیکھنے کی تاویل

خواب میں فرشتوں کو دیکھنا
حضرت جبرائیل علیہ اسلام ، حضرت میکائیل علیہ السلام
حضرت اسرافیل علیہ السلام ۔  حضرت عزرائیل علیہ السلام کو دیکھنا
حاملان عرش ملائکہ کو دیکھنا
کراماً کاتبین کو دیکھنا (علیہم السلام اجمعین

پیغمبران علیہم السلام کی زیارت کے بیان میں
الوالعزم انبیاء حضرت آدم علیہ السلام
حضرت حوا علیہا السلام
، حضرت نوح علیہ السلام
 حضرت ادریس علیہ السلام
حضرت ہود علیہ السلام
حضرت لوط علیہ السلام
حضرت صالح  علیہ السلام
حضرت ابراہیم علیہ السلام
حضرت اسماعیل علیہ السلام 
 حضرت یعقوب علیہ السلام
حضرت یوسف علیہ السلام
حضرت شعیب علیہ السلام
 حضرت موسی  علیہ السلام
 حضرت داؤدعلیہ السلام
حضرت زکریا علیہ السلام
حضرت یحییٰ علیہ السلام
 حضرت خضرعلیہ السلام
حضرت یونس علیہ السلام
حضرت ایوب علیہ السلام
حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم
خلفائے راشدین کو خواب میں دیکھنا
حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ
حضرت عمر رضی اللہ عنہ
عثمان    رضی اللہ عنہ

حضرت عثمان  رضی اللہ عنہ 

حضرت علی   رضی اللہ عنہ
 باقی صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ اجمعین کو دیکھنا
حضرت امام حسن   و امام حسین رضی اللہ عنہما
 حضرت جعفر طیار رضی اللہ عنہ
حضرت ابوہریرہ   و حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہما 
حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ
حضرت عبداللہ بن عباس   وحضرت ابن مسعود  رضی اللہ عنہما
حضرت بلال  رضی اللہ عنہ کو دیکھنا
عاملوں اور حکمیوں اور زاہدوں کو دیکھنا
کتاب کامل التعبیر سے حروف الف
آبادی

آب یعنی پانی



























تعبیر خواب Dream Interpretation  ۔  تعبیرالرؤیا ۔  Tabeer-ur-ruaya  ۔  خواب اور ان کی تعبیر  ۔   خواب اور تعبیر جدید- Khawab-Aur-Tabeer-Jadeed-
تعبیر خواب Dream Interpretation
تعبیرالرؤیا ۔  Tabeer-ur-ruaya

امام نابلسی کی خوابوں سے متعلق کتاب
تعطیر الانام فی تعبیرالمنام
خواب اور تعبیر کا لنک درج ذیل ہے جس سے آپ ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں۔
https://drive.google.com/open?id=0B_XN5yktHRQ_RXN6X2pxT3dvLTQ&authuser=0


امام سیرین کی مشہور کتاب

تعبیرالرؤیا
اس کتاب کا لنک درج ذیل ہے جس سے آپ ڈاؤن لوڈ کرسکتے ہیں
https://drive.google.com/open?id=0B_XN5yktHRQ_LTE5MktBemtscDQ&authuser=0


2 comments:

  1. جزاک اللہ خیراً
    Easy download

    ReplyDelete
  2. Casino Near Me | Casino Near Me - MapYRO
    We have two restaurants near 공주 출장마사지 your home, and a large 고양 출장마사지 outdoor pool. Find 이천 출장안마 your perfect spot to spend your Sunday, Monday, Friday 진주 출장샵 and Saturdays. 강원도 출장샵

    ReplyDelete